احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 2 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی گئی ہے جبکہ حسن، حسین، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیے گئے۔
عدالت نےحسن، حسین، مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کو 2 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے10،10 لاکھ روپے کےمچلکےداخل کرانے کا حکم جاری کر دیا۔
آج احتساب عدالت میں ریفرنس 18 ، 19 اور 20 کی کاپیاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کو فراہم کردی گئیں۔
خواجہ حارث نےنوازشریف کی عدالت میں حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دی جس کی پراسیکوٹر نیب نے مخالفت کی۔
نواز شریف کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر عدالت نے کہا کہ اس پر فیصلہ فردجرم عائد ہونے کے بعد کیا جائے گا۔
نیب کے پراسیکیوٹر سردار مظفر عباس نے عدالت میں شکایت کی کہ آج اسلام آباد پولیس نے ہمیں نیب عدالتوں میں پیش ہونے سے جگہ جگہ پرروکا۔ جاتی امرا پر سیکیورٹی اہلکار نے حسن، حسین نواز کے سمن لینے سے انکار کر دیا۔
جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر کو تحریری درخواست دینے کی ہدایت کی۔
پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانےکےسیکنڈ سیکریٹری نےحسن نواز کو سمن وصول کروائے، حسن نواز شریف فیملی کے عاقل بالغ رکن ہیں۔ سیکیورٹی اہلکار نےکہا کہ حسن، حسین نواز بیرون ملک رہتےہیں سمن وہاں بھیجیں، حسن نواز سمن وصول کرنےکےبعدحاضر نہیں ہوئے، یہ توہین عدالت ہے۔
احتساب عدالت نے مزید سماعت 2اکتوبر تک ملتوی کردی۔
اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور آف شور کمپنیوں کی ملکیت سے متعلق فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں احتساب عدالت میں پیش ہوئے، تاہم عدالت نے انہیں مختصر پیشی کے بعد جانے کی اجازت دے دی۔
نواز شریف کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئےتھے، رینجرز اور حساس اداروں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات تھی۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے 3ریفرنسز میں وکالت نامے جمع کرائے، جن پرنواز شریف نے عدالت کے روبرو دستخط کیے۔
ن لیگ کے رہنما آصف کرمانی نے عدالت کو بتایا کہ والدہ کی تیماری داری کے باعث بچے نہیں آسکے، عدالت نےنواز شریف کومطلع کرنےکی جو ذمے داری لگائی تھی وہ پوری کردی۔مریم نواز،کیپٹن(ر)صفدر،حسن اورحسین اپنی والدہ کی تیمارداری کررہے ہیں۔
اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ وکلابتائیں گے آپ رہنے دیں۔